ایک سال بدل گیا ہے لیکن تم نہیں بدلے اور ہم بھی ویسے ہی ہیں جیسے پہلے تھے، کمال ہوجائے اگر تم ،تم نہ رہو اور ہم ، ہم نہ رہیں۔
وقت ایک ظالم حسینہ ہے جوکسی انسان پر ترس نہیں کھاتی۔مجھےخوشی کے لمحے میں لا کر اُس لمحے میں رہنے نہیں دیتی اور جس لمحے سے جانا چاہوں یہ مجھے اُس لمحے سے جانے نہیں دیتی ۔ کتنی ظالم ہے!مجھے یہ کبھی میری دوست اور کبھی دُشمن معلوم ہوتی ہے۔
وقت مختصر ہےلیکن تم اس سے کیا فائدہ اور نقصان اُٹھاتے ہو کا انحصار تم پر ہے۔یعنی سال بدل گیا ہے لیکن کیا تم نے اِس سے فائدہ اُٹھایا ہے ؟ کیا تم پچھلے سال سے بہتر ہو ئے ہو کہ اور خراب ہوگئے ہو؟کیا تمہارے اندر محبت۔خوشی ۔اطمینان۔تحمل۔مہربانی ۔ نیکی ۔ایمان داری۔حِلم ۔پرہیزگاری جیسے اخلاق ہیں یا تم اس سے بلکل متضاد ہو۔انسانوں کے لئےخودشناسی خدا کی طرف سے ایک رحمت ہے ۔اپنے آپ کو پہچان جانا کیا ہی خوب ہے کیونکہ خودشناسی ہمیں حیوانوں سے الگ کرتی ہے۔انسان اپنے اندر درست اور غلط کی تمیز رکھتا ہے لیکن یہ جان لینا کہ وہ کب غلط ہے اور کب درست ہے اپنے میں ہی ایک برکت ہے۔خود شناسی کی صلاحیت رکھنے والا شخص اپنے آپ کو بہتر بنانے کے لئے تگ و دو کرتا ہے کیونکہ وہ جان لیتا ہے کہ وہ ہمیشہ درست نہیں ہوتا بلکہ اُس سے غلطیاں بھی سرزد ہوتی ہیں۔وہ اس حقیقت سے واقف ہے کہ وہ ماضی میں جا کر اُنہیں بدل نہیں سکتا لیکن وہ اپنے لمحہ موجود میں وہ کام کرتا ہے کہ دوبارہ غلطیوں سے بچ سکے اور مستقبل میں راست اور بہتر شخص بن سکے۔ہمارے اندر اپنی غلطیوں کو جان لینا اور اُنہیں تسلیم کر لینا اور اُنہیں رد کر لینا ہماری اقدار میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کرتی ہے۔یہ سمجھ لینا کہ میں ہمیشہ درست نہیں ہوں ایک سمجھدار شخص کی نشانی ہوتی ہے اور یہ سمجھ لینا کہ میں ہمیشہ درست ہوں ایک بیوقوف کی ۔
خدا سے کہیں کہ اِس سال میرے دل کو جانچ اور مجھے جن عادات یا رویوں کو رد کرنا ہے مجھے دِکھا۔اکثر اوقات ہم دوسرے لوگوں کی عادات یا رویوں کو بدلنے کی جستجو میں رہتے ہیں لیکن اپنی عادات اور رویوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔ اس میں مجھے بُلھے شاہ کا کلام یاد آرہا ہے کہ
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا کدے اپنڑے آپ نوں پڑھیا نہیں،
جا جا وَڑدا مسجداں مندراں اندر کدی اپنڑے اندر توں وَڑیا ای نہیں ۔
خودشناسی ایک رحمت ہے لیکن جانتے ہوئے بھی اپنے آپ کو نہ بدلنا ایک زحمت ہے۔ اس سال آپ کاکیلنڈر ہی نہ بدلے بلکہ آپ بھی بدل جائیں۔ ہم جو مسیح میں ہیں ہمارے لئے اُمید کی بات یہ ہےکہ روح القدس ہمارا عظیم استاد ہے اور عظیم دوست بھی ہے وہ ہمیں اکیلا نہیں چھوڑتا بلکہ ہرلمحے ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم مسیح کی مانند بنتے جائیں جس نے محبت۔خوشی ۔اطمینان۔تحمل۔مہربانی ۔ نیکی ۔ایمان داری۔حِلم ۔پرہیزگاری کا ہمیں ایسا نمونہ دیا کہ اُس نے ہم گنہگاروں کےلئے اپنی جان دے دی اور تیسرے دن وہ جی اُٹھا تاکہ ہم راست باز ٹھہرائے جا سکیں اور یہ ہم اُس پر ایمان رکھنے سے حاصل کرتے ہیں۔وقت ایک مختصر ظالم حسینہ ہے لیکن اِس مختصر وقت میں جب روح القدس آپ کا مدد گار ہے تو آپ کو پریشان نہیں ہونا وہ آپ کو سکھائے گا۔اُس کو اپنے آپ کو بدلنے کی اجازت دیں۔آمین
عمدہ
شکریہ