خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر یعنی اپنی شبیہ کی مانند بنایا اور ایک جگہ یہ بھی مرقوم ہے کہ ہم اُس کی کارِیگری ہیں۔ اگر ہمارا عقیدہ اِس سچ پر ہو کہ ہم خُدا کی کارِیگری ہیں تو ہماری زندگی کیسی ہوگی؟ ایک بڑی وجہ اِس سچ کو نہ ماننے کی یہ بھی ہے کہ ہم نے اپنے ذہن میں کچھ منفی خیالاتوں کو فروغ دیا ہوا ہے لیکن ہمیں اِن خیالاتوں کو اپنی زندگی کی سمت بنانے اور ہم پر حاوی ہونے نہیں دینا ہے۔
زندگی کی جنگوں میں مشغول سب سے مُشکل جنگ ہماری اپنے خیالاتوں کو قابو کرنے میں ہے۔ جب بائبل کہتی ہے کہ ہمیں اپنے خیالاتوں کو قیدی بنا نا ہے تو اِس کا مطلب کے ہمارے پاس اپنی سوچوں کو قابو کرنے کا اِختیار ہے ۔
فرض کریں کہ کوئی ایسا شخص ہے جسے آپکو معاف کرنا ہوگا لیکن ہر دِن آپ یہ ہی یاد کرتے رہتے ہیں کہ اُس شخص نے آپکے ساتھ کیا غلط کیا ہے اور کیا ناانصافی کی ہے اور آپ ایسے خیالاتوں کو اپنی زندگی سے رُخصت نہیں کرناچاہتے۔ آپ شاید سوچتے ہوں کے جو کچھ اُس شخص نے میرے ساتھ کیا ہے میں اُسے کبھی بھی معاف نہیں کرسکتا کیونکہ وہ معافی کے لائق ہی نہیں ہے لیکن ایسے خیالات آپکو اندر سے تباہ کر سکتے اور آپ بے چین رہ سکتے ہیں۔ اِس لئے اِن خیالاتوں کو قیدی بنانا ہو گا تاکہ یہ آپکو تباہ نہ کر سکیں۔
ہردِن ایک نیا دِن ہے اور ہمیں ہر دِن موقع دیا جاتا ہے کہ ہم خدا کو جلال دیں اور اپنی زندگی میں اُس کے اطمینان کو کام کرنے دیں۔ اپنے خیالاتوں کو مالک نہ بنائیں بلکہ انہیں قیدی بناکر کے مسیح کا فرنبردار بنا دیں۔
سوال: کونساایسا خیال ہے جو منفی اور جان لیوا ہے جسے آپکو قیدی بنانے کی ضرورت ہے؟
پیدائش۱ :۲۶ ، افسیوں ۲: ۱۰ ، ۲ کُرنتھیوں ۱۰: ۵