نیا سال یا نئی سوچ؟

ہم میں سے کافی لوگوں نے یہ سُنا ہوگا کے کیسے ہمارے خیالات ہم پر  اثرانداز ہوتے ہیں۔

مقدس پولُس ہمیں رومیوں ۱۲ میں چیلنج دیتے ہیں کہ  اور اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ۔ یونانی زبان میں عقل نئی ہوجانے کے لئے  “ایناکائینوسے ٹوُ نُوس” لفظ استعمال ہوا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جَیسےکوئی عمارت آگ لگنے سے جُلس  جاتی ہے یا کوئی گھر کسی حادثے سے خراب ہوجاتا ہے تُو ایسے عمارتوں کی تزئین او آرائش ہوتی ہے۔ جب ہمارے ذہن کی بھی تزئین او آرائش ہوتی ہے تو ہماری زندگیوں میں تبدیلی رُونما ہوتی ہے ۔کامیابی والے خیالاتوں سے کامیابی ملتی ہے اور ناکامی کے خیالاتوں سے ناکامی ۔ ایسے ہی منفی خیالات منفی رویہ پیدا کرتے ہیں اور مثبت خیال مثبت رویہ کو۔ اگر آپ تبدیل ہونا چاہتے ہیں تو پھر آپکو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی کیونکہ آپکے خیالات آپکے رویوں کو جنم دیتے ہیں۔

 اگر ہم تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچوں اور خیالاتوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔

ہم جانتے ہیں جب کوئی اپنے گھر یا کاروباری عمارت کو ظاہری طور پر تبدیل کرنا چاہتا ہے تو وہ اُس کی تجدید کراتا ہے تاکہ وہ پہلے کی طرح نظر نہ آئے۔  شاید آپ کا دھیان ابھی بھی ماضی کی منفی اور خراب خیالات پر لگا ہے۔ شاید کوئی پُرانی یاد جو ناساز ہے وہ آپکے ذہن میں بار بار چلتی جاتی ہے۔ زندگی کی منفی باتوں پر ہی نظر لگائے رکھنا بہت آسان بات ہے لیکن ہم ایمان سے مثبت باتوں کی طرف دھیان لگا سکتے ہیں۔ اِس نئے سال میں کیا آپ اپنی عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلنا چاہتے ہیں؟ پولُس ایک اور جگہ لکھتا ہے جو فِلپیوں کے خط ۴ :۸ میں ہے کہ

غرض اَے بھائِیو! جِتنی باتیں سَچ ہیں اور جِتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جِتنی باتیں واجِب ہیں اور جِتنی باتیں پاک ہیں اور جِتنی باتیں پسندِیدہ ہیں اور جِتنی باتیں دِلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعرِیف کی باتیں ہیں اُن پر غَور کِیا کرو۔

ئیں اِس سال اِن مثبت باتوں پر غور کریں تاکہ ہمارا یہ سال گزرے سالوں سے بہترین سال ہو۔ اپنے ذہن کی تزئین او آرائش کریں۔ جہاں نامعافی ہے وہاں معاف کریں اور جہاں نفرت ہے وہاں محبت لائیں۔

آپکونیا سال مبارک ہو!

Leave a Comment