عزت کے طلبگار بہت ہیں لیکن عزت کرنے والے کم ہیں۔ موجودہ دور میں ہم اپنی عزت کا تعین لوگوں کی واہ واہ اور چاہنے والوں کی تعداد پر کرتے ہیں اور ہم اتنے بھولے بھالے ہیں کہ ہر کسی کی بات کو سچ مان لیتے ہیں اور ایک بار تعریف کان کو لگ جائے تو اُس کے حصول کے لئے پاپَڑ بیلتے ہیں۔ ہمیں عزت بھی شور مچاتی ہوئی چاہیے اور عزت کے اشتہار لازمی لگائے جائیں نہیں تو آفت آجائے گی۔ یہ عزت کی بھوک کو تسکین نہیں ملتی۔ ہمارے بس میں ہو تو ہر ایک کو اپنا چاہنے والا بنا دیں اور ہر ایک سے اپنی عزت کے بجن سُنیں اور جو اختلاف رکھے اُسے صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو اختلافِ رائے رکھتا ہو وہ آپ کے خلاف نہ ہو بلکہ آپ سے بے حد محبت کرتا ہو اور آپ کی بھلائی چاہتا ہو اور جو آپ کی ہر بات پر واہ واہ کرتا ہو وہ اندر ہی اندر آپ سے نفرت کرتا ہو۔ ایسے لوگوں کے ساتھ بھی وقت گزار لیا کریں جو آپ کی اصل قدر کو جانتے ہیں اور آپ کے ساتھ سچ بولتے ہیں اور آپ کا حوصلہ بلند کرتے ہیں اِس لئے نہیں کے آپ کو شرمندہ کریں بلکہ اِس لئے کے وہ جانتے ہیں آپ کی زندگی کا مقصد قیمتی ہے۔
میرے نزدیک جو شخص آپ کو چلنج نہیں کرتا اور آپ کی ہر ایک بات پر ہاں میں ہاں ملاتا ہے وہ آپ کا دُشمن ہے وہ آپ کی عزت نہیں کرتا بلکہ وہ آپ سے ڈرتا ہے جس کا مطلب ہے وہ آپ کو ذلیل کر رہا ہے۔ اِس لئے اچھے لوگوں اور اچھی کتابوں کی صحبت بہت ضروری ہے۔ عزت کے متلاشی نہ بنے بلکہ عزت کرنے والے بنے۔
جب آپ خود ساختہ طور پر عزت کو حاصل کرتے ہیں پھر اُسے خود ساختہ طور پر سنبھالنا بھی ہوگا۔
بِل جانسن
پُرانے وقت میں بھی لوگ عزت دار ہونے کو پسند کرتے تھے اور آج بھی ایسے ہی ہے۔ ہم سب عزت چاہتے ہیں لیکن یسوع مسیح اِس کے بارے بہت اچھی تعلیم دیتے ہیں۔ لوقا کا 14باب اور اُس کی 7 سے11 آیات تک۔
جب اُس نے دیکھا کہ مِہمان صدر جگہ کِس طرح پسند کرتے ہیں تو اُن سے ایک تمثِیل کہی کہ جب کوئی تُجھے شادی میں بُلائے تو صدر جگہ پر نہ بَیٹھ کہ شاید اُس نے کِسی تُجھ سے بھی زِیادہ عِزّت دار کو بُلایا ہو۔ اور جِس نے تُجھے اور اُسے دونوں کو بُلایا ہے آ کر تُجھ سے کہے کہ اِس کو جگہ دے۔ پِھر تُجھے شرمِندہ ہو کر سب سے نِیچے بَیٹھنا پڑے۔ بلکہ جب تُو بُلایا جائے تو سب سے نِیچی جگہ جا بَیٹھ تاکہ جب تیرا بُلانے والا آئے تو تُجھ سے کہے اَے دوست آگے بڑھ کر بَیٹھ! تب اُن سب کی نظر میں جو تیرے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے ہیں تیری عِزّت ہو گی۔ کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔
اپنی عزت کا تعین اِس بات پر نہ کریں کے آپ کے کتنے چاہنے والے ہیں اور آپ کو صدر جگہ پر یعنی سٹیج پر بٹھایا گیا ہے بلکہ عزت کا تعین اِس سے کریں کہ آپ نے اپنے آپ کو چھوٹا بنایا ہے کیونکہ خدا کی بادشاہت دُنیا کے طرز سے فرق ہے۔
ہم دوسروں پر انگلی اُٹھانے میں جلدی کرتے ہیں لیکن اپنے گریباں میں جھانکنے کو صدیاں لگا دیتے ہیں۔ عزت کے طلبگار نہ ہوں بلکہ عزت کرنے والے بنے۔ صرف لفظوں سے نہیں بلکہ دِل سے دُعائیہ روح میں رہتے ہوئے۔ جب آپ عزت کریں گے تو بہت سے مسائل سے بچے رہیں گے اور لوگوں کی واہ واہ اور پوجاریوں کی تعداد سے عزت کا تعین نہیں کریں گے۔
اختلاف رکھیں لیکن عزت کا دامن تھام کر رکھیں۔ ہم بہت سے لوگوں کے پیچھے چلتے ہوئے اپنے آس پاس کے لوگوں کو رد کر دیتے ہیں۔ ہمارے لئے جو لوگ ہم سے دور ہوتے ہیں وہ ہمیں زیادہ اچھے اور نیک لگتے ہیں بجائے اُن کے جو ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں یا دور ہیں اُن کے ساتھ عزت سے پیش آئیں۔
خدا آپ کو برکت دے۔ آمین
- Image by pvproductions on Freepik