اِنسان کے کردار کو ظاہر کرتا ہے

ہم اِنسانوں سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں ۔ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہماری ساکھ لوگوں کے سامنے اچھی رہے اور ہم اچھے  بن کر اُن کی نظروں میں رہیں۔لیکن لوگ ہمیں اپنی نظروں میں اُٹھاتے ہیں اور ہمیں اپنی نظروں میں گراتے بھی ہیں۔میرا خیال ہے کہ شاید ہم انسان غلطیاں اس لئے سرزد کر جاتے ہیں تاکہ ہم جان سکیں کہ ہم کامل نہیں ہیں اور ہمیں لوگوں کی ضرورت ہے جو ہمیں نکھارتے ہیں اور ہمیں چیلنج کرتے ہیں اور ہمیں وہ غلطی دوبارہ کرنے سے منع کرتے ہیں۔

جب ایک بچہ چلنا شروع کرتا ہے اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوتا ہےتو وہ گر تا بھی ہے کیونکہ گرنا زندگی کا حصہ ہے لیکن اگر اُس کے والدین اُسے گرتے دیکھ کر اُس کےپاؤں کاٹ دیں اور کہیں کہ ہمارا بچہ چلنے کے لائق نہیں ہے کیونکہ یہ پاؤں رکھتے ہوئے بھی گرتا جارہا ہے تو یہ واقع احمقانہ معلوم ہوگا۔افسوس کی بات یہ ہے کے دورِحاضرہ میں  اگر کوئی غلطی کرتا ہے تو اُسے نکھارنے کی بجائے ہم اُس کےپاؤں کاٹ ڈالتے ہیں اور ہم اُسے موقع نہیں دیتے کہ وہ اپنے آپ کو سنوار سکے اور بہتر بنا سکے۔غلطیاں ہر ایک سے ہوتی ہیں لیکن غلطی کے  بعد کا ردِعمل انسان کے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا آپ کے ارد گرد وہ لوگ ہیں جو آپ کو دانا سمجھ کر ملامت کرتے ہیں یا ٹھٹھاباز سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں؟

آپ کی غلطیاں اور  مسائل آپ کو بتانے والے بہت ہونگے لیکن اُس کا حل بتانے والے اور آپ کی مدد اور آپ کو نکھارنے والے بہت کم ہونگے۔اس لئےیہ جاننا بہت اہم ہے کے آپ کے دائرے میں کیسے لوگ ہیں ۔کیا ایسے لوگ ہیں جو آپ کے پاؤں کاٹنے پر  آمادہ ہیں یا وہ جانتے ہیں کے گرنا تو زندگی کا حصہ ہے اور گرنے کے باوجود دوبارہ اُٹھ کر چلنا زندگی کو خوبصورت بنا دیتا ہے؟ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ کون گرا رہنا پسند کرتا ہے اور کون اُٹھ کر دوبارہ چلنے کو ترجیح دیتا ہے؟

کلامِ مقدس میں لکھا ہے:ٹھٹھا باز کو ملامت نہ کر۔نہ ہو کہ وہ تُجھ سے عداوت رکھنے لگے۔دانا کو ملامت کر اور وہ تُجھ سے محبت رکھے گا۔دانا کو تربیت کر اور وہ اور بھی دانا بن جائے گا۔صادق کو سِکھا اور وہ علم میں ترقی کرے گا۔

امثال 8-9:9

جب آپ کسی کی ترقی اور تربیت کی بات کرتے ہیں اور وہ شخص اُس تنبیہ کو سُن کر آپ سے محبت کرنے لگے پھر آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ شخص دانا ہے اور یہ گرنے کی بجائےدوبارہ سے اُٹھ کر چلنے کی ہمت رکھتا ہے۔اور اگر وہ ٹھٹھاباز ہےیعنی وہ تنبیہ کو سُن کر اُلٹا آپ پر طنز شروع کر دے تو ایسے شخص کے لئے پھر یہی کہا جاسکتا ہے کہ اِسے  اب خدا ہی بچائے۔کیونکہ یہ زندگی میں گرا تو ہے لیکن اس سے پیشتر یہ اپنا ہاتھ بڑھائے کے اِس کی مدد ہوسکے، یہ دوسروں پر الزام لگاتا ہے اور نیچے گرا ہی رہتا ہے۔

 میری دعا ہے کہ خدا ہمیں ایسے لوگ فراہم کرے جو ہماری بہتری چاہتے ہیں اور ہمیں ایسا بنا دے جو بہتر ہونا چاہتے ہیں۔

خداوند آپ کو برکت دے۔

Leave a Comment