آپ دُنیا کی سب سے خوبصورت جگہ میں چلے جائیں لیکن وہاں کے لوگ آپ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کریں گے تو وہ جنت نُما دِکھنے والی جگہ جہنم لگنے لگے گی۔ ہمارے ملک میں مِلی نغموں سے لوگ جذباتی ہو کر اِس ملک سے اپنی وفا اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
مجھے بھی اپنے ملک سے محبت ہے اور کوئی دِن ایسا نہیں جاتا جس میں مِیں نے اِس مُلک کی سلامتی کے لئے دعا نہ کی ہو۔ 14 اگست ہماری تاریخ کا سب سے اہم دِن ہے جس دن کو ہم اِس خوشی سے مناتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں۔اور ہمیں اِس دن اُن لوگوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے جن کی کاوشوں اور قربانیوں کی بدولت یہ پاکستان معرضِ وجود میں آیا لیکن اِس دوران میں ہم یہ بھی یاد رکھیں کہ اب جو لوگ اِس دھرتی میں رہتے ہیں اُن کی نگہداشت اور بہتری اور ترقی اور اتحاد کے لئے بھی محنت کرنا ہماری ذمہ داری ہے تاکہ کاوشیں اور قربانیاں ضائع نہ جائیں۔ صرف قربانیوں کو ہی یاد نہ رکھا جائے بلکہ جن کے لئے قربانیاں دی گئی ہیں اُن کی دیکھ بھال بھی کی جائے۔
اپنے وطن کی مٹی اور اِس کا پرچم اور اِس کی خوبصورت وادیاں اور پہاڑ اور ندیاں اور موسم کو ہی سہراتے نہ رہیں بلکہ اِس پرچم کے سایہ تلے لوگوں کو قبول کریں اور اُن کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ کسی کے فرق ہونے کو ملک کی ناکامی نہ سمجھیں بلکہ اُن کے فرق ہونے کو ملک کی خوبصورتی سمجھیں۔ میرے وطن کی مٹی گواہ رہنا کے اِس ملک میں کیا ہوتا آیا ہے اور کیا کچھ ہو رہا ہے۔ کاش ہم ماضی سے کچھ سیکھ جائیں کیونکہ جھگڑوں اور ایک دوسرے کی گردن کاٹنے اور اُن پر جھوٹے الزامات لگانے سے ہمیں کیا فائدہ پہنچا ہے؟
اِنجیل میں لکھا ہے کہ خدا نے دُنیا سے محبت رکھی یعنی اُس نے دُنیا کے لوگوں سے محبت رکھی۔ خُدا اِنسان کی قدر کرتا اور اُس سے محبت رکھتا ہے اور ہمیں اِس 14اگست کو وطن کی مٹی سے محبت کا اظہار اِس میں رہنے والوں کو یہ احساس دلانے میں کرنا ہوگا کہ ہمارے لئے لوگ جو اِس پرچم کے سایہ تلے رہتے ہیں بہت قیمتی ہیں کیونکہ جنت جیسی دکھنے والی جگہ جہنم لگنے لگتی ہیں جب وہاں کے لوگ ایک دوسرے سے اچھا سلوک نہیں کرتے۔
اپنے ملک کی سلامتی کے لئے ضرور دعا کریں۔
آپ سب کو جشنِ آزادی مبارک ہو