آپ کی قابلیت کی ضرورت نہیں

 کوئی ہماری تعریف کردے تو ہم کو وہ تعریف ایسی لگ جاتی ہے کہ ہم اُس کی طلب رکھنا شروع کردیتے ہیں اور اگر وہ تعریف ہمیں نہ ملے تو اُس کو حاصل کرنے کی تگ ودو میں لگ جاتے ہیں۔

آزمائش لانے والا ہماری زندگیوں میں ایسے لوگ لے آتا ہے جو ہماری صفت کرتے ہیں اور ہم اُن کی واہ واہ پر متوالے ہوئے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا دھیان یسوع مسیح کی طرف سے ہٹ کر اپنی شخصیت پر لگ جاتا ہے اور ہم اُسے جلال دینے کی بجائے اپنے آپ کو جلال دینا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم سمجھنے لگتے ہیں کہ ہم ہیں تو بہاریں ہیں اور اگر ہم نہیں ہونگے تو لوگ برباد ہوجائیں گے۔

ایلیاہ نبی سمجھا کے وہ اکیلا رہ گیا ہے لیکن خدا نے اُسے کہا کے میں سات ہزار اپنے لئے رکھ چھوڑوں گا یعنی وہ سب گھٹنے جو بعل کے آگے نہیں جُھکے۔ ہمیں روح القدس کو اجازت دینا ہوگی کہ ہمارے دِلوں کو جانچے۔

جب نئے مناد کلیسیا میں کلام کی منادی کرتے ہیں تو لوگ اکثر اُن کی تعریف میں کہہ دیتے ہیں کے آپ نے فلاح شخص سے اچھا سُنایا ہے ہمیں آپ کے کلام کا ہی مزہ آتا ہے۔ کچھ لوگ گانے والے پرستاروں کو کہتے ہیں ہمیں مزا صرف آپ کی آواز کا آتا ہے آپ اُس فلاح سے اچھا گاتے ہیں۔ یہ ایک سازش ہے جو آپ کو تباہ کردے گی اگر آپ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنا شروع کر دیں گے۔ اگر کلام ہے تو کسے جلال ملے؟ اور اگر گیت ہےتو کس کی حمد ہو؟

ہمیں اپنی زندگیوں میں اِن تعریفوں کودھیان سے دیکھنا ہوگا کہ آیا اِن کا مرکز ہم ہیں یا مسیح۔ کس کو جلال مل رہا ہے؟ مجھے یا مسیح کو؟

فرانسس چئن اپنے ایک واعظ میں کہتے ہیں کہ ہم اِس گمان میں رہتے ہیں کے جب ہم مشہور ہو نگے تو خدا بھی مشہور ہوگا لیکن ہماری یہ سوچ ہونی چاہیے کہ وہ بڑھے اور میں گھٹوں۔

خدا کو مشہور ہونے کے لئے آپ کی ضرورت نہیں ہے اُس کے نام کو ہر کائنات جانتی ہے۔ وہ اول اور آخر ہے اُس کی بادشاہی کا کبھی خاتمہ نہیں ہوگا اور آپ اِس زمین پر رہتے ہوئے سمجھتے ہیں کے آپ نہیں ہونگے تو کچھ نہیں ہوگا۔ آپ کے ہونے سے یا نہ ہونے سے کچھ نہیں آپ کی تعلیم اور آپ نے کہاں سے حاصل کی ہے کوئی قدر نہیں رکھتی کیونکہ وہ ایسی ہستی ہے جو کسی کو بھی اپنے جلال کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔ اُسے اپنے نام کو جلال دینے کے لئے آپ کی قابلیت کی ضرورت نہیں۔

آپ جتنا بھی لوگوں کی تعریفوں کی مالا پہن لیں آپ اُس کے فضل کے بغیر کچھ نہیں ہیں۔ اِس لئے لوگوں کی تعریف سُن کر اُن کا شکریہ کریں لیکن اُن میں منگن نہ ہوجائیں بلکہ سب مسیح کے قدموں میں رکھ دیں۔ آپ کی کہانی کا ہیرو یسوع ہے کیونکہ وہ عزت اور جلال اور تعریف کے لائق ہے۔

Leave a Comment