ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں جہاں معلومات وافر میسر ہے اور ہم طے نہیں کر پا رہے کے اِس میں سچ اور جھوٹ کیا ہے۔ ہر دن ہم چند لمحوں میں بہت معلومات حاصل کر جاتے ہیں اور ایسی معلومات بھی جس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو۔
ہمیں تب بھی اور معلومات کی تلاش رہتی ہے اور تلاش ہونی بھی چاہیئے کیونکہ اگر ایسا نہ ہو پھر ہم اندر سے مردہ ہو جائیں گے لیکن اگر یہ معلومات ہمارے اندر تبدیلی کو اجاگر نہ کرے تو ہم پر افسوس۔
معلومات اور اُن کا تجربہ کرنا زندگی کا حُسن ہے۔ زیادہ علم اور کم تجربہ آپ کو ذہنی تناو میں ڈال دیتا ہے کیونکہ آپ کے اندر ایک جنگ رہے گی کہ میں اِس علم کو اپنی زندگی میں ہوتا ہوا کیوں نہیں دیکھ رہا۔ کیا مجھ میں کوئی کمی ہے؟ اِس سے اچھا ہے کے مجھے اِس کا اتنا علم نہ ہوتا۔ میری دانست اور مشاہدے کے مطابق اب ایسا لگتا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ مجھے صرف بتاو نہیں بلکہ کر کے دکھاو۔ میں اب خود اپنے آپ کو چلنج کر رہا ہوں زندگی جینے کے لئے۔ ہمارے پاس معلومات بہت ہوتی ہے لیکن رسک لینے سے ڈرتے ہیں۔
اگر میں ناکام ہوگیا تو میرا کیا بنے گا؟ اب ذہن ہر طرح سے جانچ پڑتال کر کے فیصلے لے رہا ہے کیونکہ خوف ہے کے آیا غلط قدم نہ اُٹھا لوں یا جس راستے کا چناؤ کررہا ہوں اُس سے بہتر کوئی اور راستہ نہ نکل آئے۔ اِس خوف میں ہم فیصلہ نہیں کر پاتے۔ لوگ کیا کہیں گے؟ مجھے گرتے ہوئے دیکھ کر مذاق بنائیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تو پہلے ہی کہا تھا لیکن یہ نا سمجھ کہاں ہماری سُنتا ہے۔
زندگی میں اُٹھانے والے کم اور طعنے دینے والے بہت ملیں گے۔ جب کوئی ناکام ہوتا ہے پھر بہت لوگ نصیحت دیتے ہیں لیکن حوصلہ باندھنے والے کم ملتے ہیں۔ یہ لکھ رہا ہوں تاکہ کوئی قدم آٹھا کر ناکام تو ہو۔ ہم اپنے آپ کو دوسروں کے ساتھ موازنہ کر کے اپنا منفرد سفر کھو دیتے ہیں۔ اب ہمیں دوسروں کے معاملات کا بہت علم ہوتا ہے لیکن اپنے گریباں میں جھانکنے سے ڈرتے ہیں۔
بجپن میں والدین اور لوگ کہتے تھے تو فلاح کو دیکھ وہ کتنا اچھا اور محنتی ہے لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ شاید اِس بچے کا سفر فرق ہے اور مجھے اِس کی مدد کرنا ہوگی کے یہ اُسے پہچان سکے۔ ہم دوسروں کے سفر کو دیکھ کر اتنا کھوئے ہوئے ہیں کے اپنا راستہ بھول گئے ہیں۔
لیکن اعتماد رکھیں کہ وہ خالق سنبھال لے گا۔ وہ آپ کے دل سے واقف ہے اِس لئے اپنے ارادے نیک رکھیں اور معلومات کو صرف حاصل نہ کریں بلکہ اُن کو عمل میں لائیں۔ خطرات کا سامنا کریں کیونکہ زندگی میں مشکلات عام ہیں لیکن خدا پر اعتماد رکھتے ہوئے حوصلہ شکن نہ ہوں اور سفر کی تنگی سے حیران نہ ہوں۔ سفر کرنے والے جانتے ہیں کے سفر تھکا دیتا ہے لیکن آپ کو سنبھالنے والا آپ کے سفر کی دشواریوں میں آپ کے ساتھ مستقل دوست بن کر چلے گا۔ اِس لیے ناکامی سے خوف زدہ نہ ہوں۔