یُوسف اور اُس کے خوابوں کا انجام

بچانے کی بلاہٹ

اور یُوسف نے ایک خواب دیکھا جِسے اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ اُس سے اور بھی بغض رکھنے لگے۔ اور اُس نے اُن سے کہا ذرا وہ خواب تو سُنو جو میں نے دیکھا ہے۔ ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہوں کہ میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہوگیا اور تمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اُسے سجدہ کیا۔ پیدایش ۵،۷:۳۷

اسرائیل یُوسف کو سب بیٹوں سے زیادہ پیار کرتا تھا اور اُس کے بھائی یُوسف سے ٹھیک طرح سے بات نہیں کرتے تھے لیکن جب اُس نے اپنا خواب اُنہیں سنایا پھر وہ اُس سے زیادہ بغض رکھنے لگے۔ ہماری زندگی کے کچھ خواب ہمارے اردگرد کے لوگوں کو ہم سے بغض رکھنے کا موقع دے دیتے ہیں۔ یُوسف اپنے باپ کی محبت میں پُر اعتمادی کے ساتھ جیتا تھا اور جب خواب دیکھتا تو وہ خواب اُنہیں بتاتا بھی تھا۔ خواب یوسف نے دیکھا لیکن یہ خواب پورے کیسے ہوں گے کی تفصیلات کو وہ نہ جانتا تھا۔ اکثر خدا ہمیں خواب یا رویا دیتا ہے لیکن وہ خواب کیسے پورے ہوں گے کی منصوبہ بندی ہمیں نہیں بتاتا کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ میں اور آپ اپنے خوابوں پر توکل رکھنے کی بجائے خدا پر توکل رکھیں اور خدا پر ایمان رکھتے ہوئے چلیں۔ یُوسف نے ایک دوسرا خواب دیکھا جس کی وجہ سے اُس کے بھائی اُس سے حسد کرنے لگے لیکن اُس کے باپ نے یہ بات یاد رکھی۔

پھر اُس نے دوسرا خواب دیکھا اور اپنے بھائیوں کو بتایا۔ اُس نے کہا دیکھو مجھے ایک اور خواب دکھائی دیا ہےکہ سورج اور چاند اور گیارہ ستاروں نے مجھے سجدہ کیا۔ پیدایش ۹:۳۷

یُوسف کی زندگی میں اُس کے خوابوں کے متضاد واقعات ہونے لگے کیونکہ اُس کے بھائیوں نے اُس کے قتل کا منصوبہ باندھ رکھا تھا۔

 اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آرہا ہے۔ آو ٔ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہہ دیں گے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا۔ پھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ پیدایش ۲۰،۱۹:۳۷۔

وہ سمجھے کہ اُس کے ساتھ ایسا سلوک کرنے سے ہم اُس کی زندگی کے مقصد کو روک دیں گے اور جو خواب اُس نے دیکھیں ہیں اُسے کچل دیں گے اور وہ فخر کے ساتھ کہہ رہے تھے کے دیکھتے ہیں کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ بچارے بھائی بھول گئے کہ ابراہام اور اضحاق اور یعقوب کا خُدا یُوسف کے ساتھ ہے اور وہ ایسا خدا ہے جو ہر حالات میں یُوسف کے لئے نیکی پیدا کر سکتا ہے۔ وہ بھائی آپس میں اِس بات سے متفق ہوئے کہ اپنے بھائی کو مار ڈالنا اور اُس کے خون چُھپانے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا۔ اُنہوں نے اپنے بھائی کو بطور غلام بیچ دیا اور وہ اُسے مصر میں لے آئے۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ اب ہم نے اُس کے خوابوں کے متضاد کام کر دیا ہے اور اِس کے خوابوں کو دفنا دیا ہے۔

 جب فُوطِیفار  نے یُوسف کو خرید لیا اور اُس نے دیکھا کہ خدا اُس کے ساتھ ہے اور جس کام کو وہ ہاتھ لگاتا ہے خداوند اُس میں اُسے اقبال مند کرتا ہے۔ پیدایش ۳:۳۹

یُوسف کے آقا نے اُسے گھر کے سارے مال کا مختار بنایا اور خداوند نے یُوسف کی خاطر مصری کے گھر میں برکت بخشی۔ اب یُوسف خوب صورت اور حسین تھا اور فُوطیفار کی بیوی کی نظر اُس پر لگی ہوئی تھی اور اُس نے یوسف سےکہا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو لیکن یوسف جانتا تھا کہ جو مجھے سونپا گیا ہے اُس میں فوطیفار کی بیوی شامل نہیں۔ یوسف نے حالاتوں کے ساتھ سمجھوتا نہ کیا اُس نے وہ ذمہ داری جو اُسے سونپی گئی تھی اُس پر قناعت کی اور اپنے آقا کی بیوی سے بدی نہ کی کیونکہ وہ جانتا تھا کے ایسا کرنے سے میں خدا کا گنہگار بنوں گا۔ بہر حال فُوطیفار جب گھر آیا اور اُس کی بیوی نے اُسے یُوسف کا پیراہن دیکھایا جو اُس نے خود پکڑا تھا اور یُوسف اُس پیراہن کو چھوڑ کر بھاگ گیا تھا۔ فُوطیفار شدید غصے میں آگیا اور یوسف کو قید خانہ میں بند کروا دیا۔ اور اب ایک خواب دیکھنے والے کو خوابوں کے دفنانے والے مل رہے تھے۔ یُوسف کی زندگی کا ایک اصول ہمیں نظر آتا ہے کہ وہ اپنے آقا کی دی گئی ذمہ داریوں کو نبھا رہا تھا اور جانتا تھا کہ وہ جواب دہ ہے اپنے آقا کا لیکن اِس سے بڑھ کر وہ جواب دہ اپنے خدا کا تھا۔

لیکن خداوند یُوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر رحم کیا اور قید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اُسے مقُبول بنایا۔ اور قید خانہ کے داروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے یوسف کے ہاتھ میں سُونپا اور جو کچھ وہ کرتے اُسی کے حکم سے کرتے تھے۔ پیدایش ۲۱:۳۹

اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے  خوابوں کو دفنانے والے بہت ہیں تو یاد رکھیں کہ خدا آپ کے ساتھ ہے اور وہ ہر حالات میں بھلائی پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ خداوند پر بھروسا رکھیں۔

ایسا ہوا کہ فرعون اپنے دونوں حاکموں سے جن میں ایک ساقیوں اور دوسرا نان پزوں کا سردار تھا ناراض ہوگیا اور اُن کو قید خانہ میں نظر بند کرا دیا۔ ایک دن دونوں کو خواب آیا اور وہ اُداس تھے کیونکہ اُن کے خواب کی تعبیر کرنے والا کوئی نہیں تھا۔

اُنہوں نے اُس سے کہا ہم  نے ایک خواب دیکھا ہے جس کی تعبیر کرنے والا کوئی نہیں۔ یُوسف نے اُن سے کہا کیا تعبیر کی قدرت خدا کو نہیں؟ مجھے ذرا وہ خواب بتاؤ۔ پیدایش ۸:۴۰

انہوں نے خواب بتایا اور یُوسف جانتا تھا کہ خوابوں کی تعبیر کرنے کی قُدرت خدا کے پاس ہے اور جو حکمت خدا نے یُوسف کو دی اُس نے اُن کے خوابوں کی تعبیر کی۔ سردار ساقی کا خواب اُس کے منصب میں دوبارہ سے بحال ہونے کا تھا جس کی تعبیر یُوسف نے کی تھی۔ یُوسف نے اُسے کہا کے مجھے یاد کرنا اور مجھ سے ذرا مہربانی سے پیش آنا لیکن جب وہ ساقی اپنے منصب پر بحال ہوگیا تو وہ یوسف کو بھول گیا۔ وہ سردار ساقی تو شاید اُسے بھول گیا تھا لیکن خدا کو یاد تھا اور اُسے وہ خواب بھی یاد تھا جو اُس نے یوسف کو دیکھایا تھا۔ جب فرعون کو کال کے مطلق خواب آیا اور کوئی اُس خواب کی تعبیر نہ کر سکا پھر سردار ساقی کو یُوسف یاد آیا اور اُس نے فرعون سے یُوسف کا ذکر کیا۔ جب یُوسف نے خواب کی تعبیر کی اور بتایا کے یہ ضرور پورا ہوگا اِس لئے  کوئی دانشور اور عقل مند آدمی کو تلاش کر لے اور اُسے ملک مصر پر مختار بنا دے تاکہ وہ کال آنے سے پہلے پیداوار جمع اور ذخیرہ کر سکے۔

سو فرعون نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہم کو ایسا آدمی جیسا یہ ہے جس میں خُدا کی روح ہے مل سکتا ہے؟ پیدایش۳۸:۴۱

فرعون نے یُوسف سے کہا کے تجھے خدا نے سب سمجھا دیا ہے اور تیرے علاوہ اور کوئی عقل مند اور دانشور نہیں اِس لئے تو میرے گھر کا مختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرے حکم سے چلے گی۔ خوابوں کے دیکھنے والے کو خوابوں کے دفنانے والے ملے لیکن تب بھی اُس نے دوسروں کے خوابوں کی تعبیر کی کیونکہ خدا اُس کے ساتھ تھا ۔اپنے خوابوں کے اُلٹ دیکھنے کو اُس نے جواز نہ بنایا اور شکایات نہ کی بلکہ ہر موقع پر دیانتداری دکھائی اور اُس میں احساسِ ذمہ داری کے اصول نے اُسے لوگ اور مواقع فراہم کیے۔ جب کال آیا پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو بھیجا کہ مصر سے اناج مول لاؤ اور وہ اِس سفر کے لئے روانہ ہوگئے اور اُن کی ملاقات یُوسف سے ہوئی جسے وہ پہچان نہ سکے۔

اور یُوسف ملک مصر کا حاکم تھا اور وہی ملک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلہ بیچتا تھا۔ سو یُوسف کے بھائی آئے اور اپنے سر زمین پر ٹیک کر اُس کے حضور آداب بجا لائے۔ پیدایش۶:۴۲
اور یُوسف اُن خوابوں کو جو اُس نے اُن کی بابت دیکھے تھے یاد کر کے اُن سے کہنے لگا کہ تم جاسوس ہو۔ پیدایش ۹:۴۲

یُوسف کا خواب غیر متوقع حالات میں پورا ہوا اور جب وہ خواب پورا ہوگیا پھر اُسے یاد آیا۔ ہماری زندگی کے خواب شاید ہمارے غیر متوقع حالات میں پورے ہوتے ہیں اِس لئے خوابوں کے طالب ہونے کی بجائے خدا کے طالب ہوں اور اُسی پر توکل کریں کیونکہ خدا غیر متوقع حالات میں آپ کے لئے بھلائی پیدا کر سکتا ہے۔

یُوسف کو ایک مشکل فیصلہ لینا پڑا جو شاید اُس کے باقی فیصلوں سے زیادہ مشکل تھا۔ پہلے تو وہ سب کچھ سہتا رہا جو اُس کے سامنے آتا گیا کیونکہ اور وہ کر بھی کیا سکتا تھا۔ اُس کے بھائیوں نے اُسے گڑھے میں پھینکا اور پھینکنے کے بعد غلام کے طور پر بیچ دیا۔ یُوسف نو جوان تھا اور ایسے حالات میں کچھ نہیں کر سکا۔ اب یوسف کے پاس دولت تھی وہ حاکم تھا اور اُس کے فیصلے تعین کرتے تھے کہ کس کا فائدہ ہوگا اور کس کا نقصان کیونکہ اب وہ بے یارومددگار نہیں تھا کہ لوگوں کے فیصلے اُسے اثر انداز کریں بلکہ اب اُس کے فیصلے لوگوں کو اثر انداز کرتے تھے جس میں اُس کے بھائی بھی شامل تھے جو اناج خریدنے کو مصر میں آئے تھے۔ کسی نے خوب کہا کہ اِنسان کے کردار کو جاننا ہو تو اُسے بہت دولت اور طاقت دے دو اور جائزہ لو کہ اب وہ اُن لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے جو اُسے نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ یُوسف اثرو رسوخ رکھتا تھا اور وہ جو چاہتا اپنے بھائیوں کے ساتھ کر سکتا تھا۔ یُوسف اپنے بھائیوں کو اُسے سجدہ کرتے دیکھ کر کہہ سکتا تھا کہ دیکھا جو میں نے خواب دیکھا اور تم نے مذاق بنایا وہ اب حقیقت ثابت ہوا اور اُن کے قتل کا حکم دے دیتا تاکہ انتقام لے سکے۔ مگر سمجھدار شخص جانتا ہے کہ کون سے موقع پر کیا بات کرنی ہے اور کون سے موقع پر کیا بات نہیں کرنی ہے۔ یُوسف نے اپنی شناخت ظاہر نہ کی کیونکہ ابھی وہ اِسے مناسب وقت نہیں سمجھتا تھا۔ لیکن اگر وہ نفرت اور انتقام کی آگ میں جلتا ہوتا تو وہ شاید اُنہیں دیکھ کر قتل کروا دیتا پر محبت بہت ضدی ہوتی ہے اور نفرت کی آگ میں جلتی نہیں۔ اُس نے اُن کے ساتھ وہ سلوک نہ کیا جو اُنہوں نے اُس کے ساتھ کیا۔ یُوسف نے وہ فیصلہ لیا جس کے لئے خدا نے اُسے بُلایا تھا کہ وہ اپنے خاندان اور مصریوں کو بچانے کا سبب بنے اور جو بات خدا نے ابرہام سے کہی وہ پوری ہو کہ

اور اُس نے ابرام سے کہا یقین جان کہ تیری نسل کے لوگ ایسے ملک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کریں گے اور وہ چار سو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔ لیکن میں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس کی وہ غلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دولت لے کر وہاں سے نکل آئیں گے۔ پیدایش۱۳،۱۴:۱۵

خدا کے دیے گئے خواب کبھی اِنسان کے جلال کے لئے نہیں ہوتے بلکہ وہ خدا کو جلال دینے کے لئے ہوتے ہیں اور وہ آپ کو استعمال کرتا ہے کہ آپ دوسرے لوگوں کو بچانے کا سبب بن سکیں نہ کہ اُن سے انتقام لینے کا۔ اُس کے بھائی یُوسف کے خوابوں کا انجام دیکھنا چاہتے تھے لیکن اُنہوں نے کبھی توقع نہ کی تھی کہ اُس کے خوابوں کا انجام اُنہیں ایک دن بچا لے گا۔

تم نے تو مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بُہت سے لوگوں کی جان بچائے چُنانچہ آج کے دِن ایسا ہی ہو رہا ہے۔ پیدایش۲۰:۵۰

یوُسف کی زندگی سے ہمیں مسیح کی جھلک نظر آتی ہے جیسے یُوسف کے بھائیوں نے یُوسف کے ساتھ بدی کی لیکن اِس کے عوض اُس کے بھائیوں کے ساتھ نیکی کی گئی ایسے ہی ہمارے گناہوں کی وجہ سے یسوع مسیح کے ساتھ بدی کی گئی لیکن اُس کے مار کھانے سے ہم نے شفا پائی۔ ہم نے مسیح میں خدا کی بھلائی کو دیکھا کیونکہ اُس نے ہماری بدکرداری  اپنے اوپر اُٹھا لی اور مصلوب ہوا اور دفن ہوا اور تیسرے دن مردوں میں سے جی اُٹھا اور ہمارا بچانے والا یعنی نجات دہندہ ہوا۔

Leave a Comment